ہم وہ ہیں جوآنکھوں میں جھانک کہ سچ جان لیتے ہیں محبت ہے اِسلیے تیرے جھوٹ کوسچ مان لیتے ہیں
علاج یہ ہے کہ مجبورکردیاجاؤں ورنہ یوں توکسی کی نہیں سُنی میں نے
اور تو دل کونہیں ہے کوئی تکلیف عدم ہاں ذرا نبض کسی وقت ٹھہر جاتی ہے
انکو عہد شباب میں دیکھا چاندنی کو شراب میں دیکھا
آنکھوں سےتری زلف کا سایہ نہیں جاتا آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا
دیکھ کر دلکشی ز ما نے کی آرزو ہے فریب کھا نے کی
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی
وہ پيار نہيں استعمال کررہا تھا ميرا خود کو اس کے سپرد کر بيٹھي تھي
درد کو بھی اب قرار آ جانا چاہیۓ اب تو بچھڑنے کا اعتبار آ جانا چاہیۓ
عمر گزرے گي امتحان ميں کيا داغ ہي ديں گے مجھ کو دان ميں کيا
سمندر بہا دینے کا جگر تورکھتے ہیں لیکن ہمیں عاشقی کی نمائش کی عادت نہیں ہے دوست
میری ہمت کو پرکھنےکی گستاخی نہ کرنا پہلے بھی کئی طوفانوں کا رخ موڑ چکا ہوں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو نشہ بڑھتاہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہونگاہ میں شوخی تودلبری کیا ہے