ہم وہ ہیں جوآنکھوں میں جھانک کہ سچ جان لیتے ہیں محبت ہے اِسلیے تیرے جھوٹ کوسچ مان لیتے ہیں
علاج یہ ہے کہ مجبورکردیاجاؤں ورنہ یوں توکسی کی نہیں سُنی میں نے
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی
وہ پيار نہيں استعمال کررہا تھا ميرا خود کو اس کے سپرد کر بيٹھي تھي
درد کو بھی اب قرار آ جانا چاہیۓ اب تو بچھڑنے کا اعتبار آ جانا چاہیۓ
عمر گزرے گي امتحان ميں کيا داغ ہي ديں گے مجھ کو دان ميں کيا
سمندر بہا دینے کا جگر تورکھتے ہیں لیکن ہمیں عاشقی کی نمائش کی عادت نہیں ہے دوست
میری ہمت کو پرکھنےکی گستاخی نہ کرنا پہلے بھی کئی طوفانوں کا رخ موڑ چکا ہوں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو نشہ بڑھتاہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہونگاہ میں شوخی تودلبری کیا ہے
ہمیں شاعر سمجھ کے یوں نظرانداز مت کرییے نظر ہم پھیرلیں توحُسن کا بازار گِر جائے
چھوڑدی ہےاب ہمنے وہ فنکاری ورنہ تجھ جیسے حسین تو ہم قلم سے بنا دیتےتھے
افسانہ ساز جس کا فراق وصال تھا شاید وہ میرا خواب تھا شاید خیال تھا
سناتے تھک گیا ہوں دا ستان غم زمانے کو کسی سے کچھ بتانے کے لئے اب دل نہیں کرتا